روداد نویسی ، کلاس: ہشتم،نہم،دہم (دوسرا دن)
فاصلاتی تعلیمی و تدریسی مواد برائے قرنطین طلبہ
مضمون: اردو
عنوان: رُودادنویسی
مہارت: لکھنا
جماعت: ہشتم،نہم اور دہم
ترتیب و تہذیب: عطا حسین اطہرؔ
دن: دوسرا
وقت : ایک گھنٹہ
مواد: قلم، کاپی، لیپ ٹاپ یا موبائل، انٹرنیٹ
ایس ایل او: پوسٹر یا تصویری خاکوں یا کسی واقعہ اور منظر کو بیان کرتے ہوئے (آنکھوں دیکھا حال
)روداد لکھ سکیں۔
عمومی
مقاصد: روداد پڑھ کر اپنی لکھی ہوئی روداد سے موازنہ
کرسکیں
ذخیرہ الفاظ کی مدد سے رودادلکھ سکیں۔
اعادہ
الفاظ و محاورات
|
معنی
|
الفاظ و محاورات
|
معنی
|
خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ ہونا
|
بہت زیادہ خوش ہونا
|
انجان
|
ناواقف، نہ جاننے والا
|
خاموشی چھاجانا
|
سب کا خاموش ہونا
|
دل چاہنا
|
من چاہنا، خواہش، چاہت
|
اُمیدوں پر پانی پھرنا
|
نا اُمید کرنا
|
دھکم پیل
|
رش کی وجہ سے دھکوں کی کثرت
|
واقف
|
جاننے والا
|
لطف آنا
|
مز آنا
|
گزشتہ دن کے عنوان" ہفتم جماعت میں اسکول
میں اپنےپہلے دن کی روداد" پہلے دن
آپ نے اپنی کاپی میں تحریر کی تھی۔اسی عنوان کو درج
بالا الفاظ و محاورات کی مددسے
دوبارہ لکھیں ۔
رودادا لکھنے کے لیے آپ کے پاس وقت ہے۔ (۱۰
منٹ)
دلچسپ
عنوان:__________________________________
ہفتم
جماعت میں پہلے دن کی روداد (۲۰منٹ)
ہدایات:
غور اور انہماک سے پڑھیے۔
جن الفاظ و محاورات کا مطلب سمجھ نہ آئے تومانیٹر کی رہنمائی حاصل کریں ۔
اور لغت میں
دیکھ کر ان کے معنی الگ کاپی میں نوٹ کیجئے
اور یاد کیجئے ؛
چھٹی جماعت کا رزلٹ ۳۱ مارچ کو صبح گیارہ بجے آگیا تھا ۔ میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ،اتنے
اچھے نمبر آنے کی اُمید نہیں تھی ۔خوشی کے مارے ساری رات سو بھی نہ سکی ۔صبح ہوئی
تو میں اپنے پرانے سکول سے سرٹیفیکیٹ لے
کے نئے سکول پہنچی۔ جہاں میں اب اپنی
ساتویں جماعت کی پڑھائی شروع کرنے والی ہوں ۔ ملیحہ پھپھو میرے ساتھ تھیں۔ ہم داخلے کے دفتر میں گئے ۔میرا داخلہ ٹیسٹ ہوا
۔جس میں میں نے اچھے نمبر حاصل کیے اور مجھے داخلہ مل گیا ۔پھپھو گھر چلی گئیں اور
میڈم نے مجھے کلاس میں بھجوادیا ۔
یہ کلاس میرے لیے بالکل انجان تھی ،انجان طلباء اور انجان ٹیچر،لیکن ایک چہرہ ایسا تھا
جس سے میں اچھی طرح واقف تھی۔یہ میری سہیلی خدیجہ تھی ۔اس نے مجھے اپنے
ساتھ والی کرسی پر بیٹھا لیا۔اتنے میں
دوسری پرانی ہم جماعت خضریٰ بھی ادھرآگئی۔
بات چیت ہوتی رہی ۔ اسی اثناء میں خدیجہ
کے ساتھ بیٹھی جو لڑکی تھِی۔آگئی ۔ اس نے کہا یہ میری جگہ ہے ۔مجبوراً مجھے وہاں
سے اٹھنا پڑا ۔کلاس پوری کی پوری بھری ہوئی تھی ۔ لیکن پھر بھی مجھے ایک خالی کرسی
مل گئی ۔اتنے میں جماعت کی انچارچ استانی
مس عطیہ جماعت میں داخل ہوئیں۔جماعت میں
ایک دم خاموشی چھا گئی ۔سب کھڑے ہو گئے مس کو سلام کیا ۔مس نے سلام کا جواب
دیا اور بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔ پھر مس
حاضری لینے لگیں۔پہلی کلاس اسلامیات کی تھی ،دوسری انگلش اور اب کیمسڑی کی کلاس ہو
رہی تھی۔نئی نئی معلومات مل رہی تھی ۔بہت مزا آریا تھا ۔
پھر ریاضی کا پریڈ ہوا ۔مِس دس منٹ لیٹ آئیں اور آتے ہی پوری کلاس کو کھڑا کردیا اور پھر
مانیٹر رافعہ نے اپنی کاپی سے سوال وائیٹ
بورڈ پر اتارنا شروع کیا ۔اس وقت میرا دل چاہ رہا تھا کہ میں اپنا بیگ اُٹھاؤ ں اور اپنی پرانی استادنی مِس شافیعہ کے پاس اُڑ کر چلی جاؤں
،پوری کلاس گزرگئی لیکن کچھ بھی
سمجھ میں نہ آیا ۔پھر سائنس کی کلاس ہوئی
،سائنس میرا پسندیدہ مضمون ہے ،پڑھنے میں بہت مزا آرہا تھا لیکن اس وقت
تفریح ہوگئی ۔دل تو کر رہا تھا کہ پوری کتاب آج ہی پڑھ لوں۔نت نئی معلومات تھیں ۔
تفریح میں ،میں نے کینٹین کا رخ کیا کہ آج
تو میں خوب بدپرہیزی کروں لیکن کینٹین دیکھ کر میری اُمیدوں پر پانی پھر گیا
۔جب میں نے دیکھا کہ اتنی چھوٹی سی جگہ اور اتنی دھکم پیل ،میں نے کلاس کا رخ کرنے
میں ہی عافیت جانی ۔
راستے میں
لائبیریری آگئی ۔لائیبریری دیکھ کر میری آنکھیں چمک گئیں ۔ میں اندر گئیں ،بہت سی کتب تھیں ۔میں نے ایک کتاب نکالی اور
پرھنا شروع کردی۔اتنے میں تفریح بند ہوگئی ۔میں کلاس میں چلی گئی ۔فزکس کا پریڈہوا
۔پڑھنے میں بہت مزا آرہا تھا ۔مگر کلاس کی مانیٹر رافیعہ بار بار بیچ میں بول
پڑتی۔ آدھے سے زیادہ پریڈ تو اس کو چپ کروانے میں ہی گزر گیا ۔لیکن وہ تھی کہ باز
ہی نہ آتی ۔اب اس سے پہلے کہ کچھ اور سمجھ میں آتا پریڈ ختم ہوگیا ۔
پھر اُردو کا پریڈ ہوگیا۔ یوں لگتا تھا کہ میں اس ٹیچر
کو سالو ں سے جانتی ہوں ۔ بالکل مس یاسمین کی طرح ۔انہوں نے ہمیں بہت اچھی طرح
پڑھایا ۔چھوٹی سی چھوٹی بات تک بتائی ،بہت مزاآیا ۔پھر آخری پریڈ مطالعہ پاکستان کا ہوا ۔پڑھنے میں بہت لطف آیا ۔ یوں محسوس
ہوتا تھا جیسے کوئی قیمتی اور بیش بہا خزانہ کُھل گیا ہو ۔لیکن یہ کیا !!؟ چھٹی
ہوگئی ۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ میں گھر کیسے
جاؤں ۔اس وقت خدیجہ میرے لیے فرشتہ بن کر آگئی ۔ اس کی امی ہمارے پرانے سکول میں
استانی ہے میں اس کے ساتھ وہاں تک گئی ۔آگے کا راستہ مجھے آتا تھا ۔اللہ اللہ کرکے
گھر پہنچ گئی ۔مجھے اپنا یہ دن ہمیشہ یاد رہے گا ۔
(حوالہ: ماہنامہ پھول مئی ۲۰۱۴)
سوال نمبر۱: روداد پڑھنے کے بعد اپنی لکھی روداد اور پڑھی گئی روداد میں تین
فرق اپنی کاپی میں تحریر کیجیئے۔
سوال نمبر ۲: پڑھی گئی روداد میں موجود تین محاورات مع
ترجمہ کاپی میں تحریر کیجئے ۔
سوال نمبر ۳: روداد پڑھنے کے بعد آپ اپنی روداد کو کس
طرح بہتر بنا سکتے ہیں ؟دونکات لکھیے ۔
سرگرمی نمبر ۳: لکھنے
کی مشق
موازنہ
کے بعد اسی روداد کو دوبارہ درست کرکے لکھیے
۔ (۱۰ منٹ)
سرگرمی نمبر ۴: اپنا
جائزہ خود لیجئے (خودآزمائی) (۱۰
منٹ)
چوں کہ آپ نے آج کے دن کی سرگرمی مکمل کرلی ہے۔ اس لیے
آپ اس بات کا خود جائزہ لیجئے کہ آپ نے سیکھنے کے تمام مقاصد حاصل کرلیے ہیں یا
نہیں؟
۱
|
میں
اپنی لکھی ہوئی اور پڑھی ہوئی روداد میں موازنہ کرسکا/سکی۔
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
۲
|
محاورات
کے معنی لغت میں ڈھونڈ سکا/سکی ۔
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
۳
|
میری
پہلی روداد سے آج کی روداد بہتر تھی
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
۴
|
سرگرمی
نمبر ۲ کو کرتے ہوئے آسانی ہوئی۔
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
۵
|
میں خوش خط لکھ سکتا /سکتی ہوں ۔
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
۶
|
مجھے
املا کی غلطیوں کی پہچان ہے۔
|
بہت حد تک
|
کسی حد تک
|
بالکل نہیں
|
نوٹ: اگر
آپ کا جواب دوسرا یا تیسرا ہے تو مزید اصلاح کے لیے آپ کیا کریں گے/گی ؟ تجویذ اپنی کاپی میں تحریر کیجئے ۔
روداد نویسی کے حوالے سے دوسرے دن کی سرگرمیاں اپنے اختتام کو پہنچی۔
اپنے منہ ، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے ہمارے لیے بہت اہم ہے